Duration 11:27

Qurbani ya Sadqa | قربانی کے بجائے قیمت صدقہ کرنا USA-DE

23 752 watched
0
479
Published 28 Aug 2017

سوال نمبر6: غیر مقلد اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ”اشرف الجواب“ میں چوہے کو حلال کہا ہے۔ جس عبارت سے یہ لوگ مغالطہ دیتے ہیں وہ یہ ہے: ”دوسری قوموں کا یہ شبہ کہ ”یہ لوگ بڑے سنگ دل ہوتے ہیں کہ انہیں جانوروں کے گلے پر چھری پھیرتے ہوئے ذرا بھی رحم نہیں آتا“ محض ناواقفی یا تعنت(سرکشی زیادتی) سے ناشی(پیدا ہونے والی) ہے، مگر عجیب بات یہ ہے کہ یہ شبہ اور اعتراض فقط گائے کی قربانی کے متعلق ہے، چوہے، بکری، مرغی، کبوتر کے متعلق نہیں، معلوم ہوتا ہے دال میں کالا ہے یعنی اس شبہ کا سبب ترحم نہیں بلکہ محض حمیتِ مذہبی ہے۔“ (اشرف الجواب؛ حصہ اول:ص84) اس پر غیر مقلد یہ تبصرہ کرتے ہیں کہ اس عبارت میں تھانوی صاحب چوہے وغیرہ کو حلال کہہ رہے ہیں اور ان کے ذبح کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ جواب: غیر مقلدین بات کو سمجھے ہی نہیں۔ اصل بات یہ تھی کہ کفار کا یہ اعتراض تھا کہ جانوروں کے گلے پر چھری پھیرنا بے رحمی ہے تو کفار کے اس اعتراض میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عجیب بات ہے کہ یہ اعتراض صرف گائے کی قربانی پر ہے لیکن خود چوہے، بکری، مرغی، کبوتر کے گلے پر چھریاں چلاتے ہیں وہاں کوئی اعتراض نہیں، لگتا ہے دال میں کچھ کالا ہے۔اعتراض رحم کی وجہ سے نہیں بلکہ حمیتِ مذہبی کی وجہ سے ہے۔ تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جو الزامی جواب دیا تھا غیر مقلدین اس کو حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب اور مسئلہ سمجھ بیٹھے۔ سوال نمبر7: جانور ذبح کرنے کی بجائے اگر اس کی قیمت صدقہ کریں تو زیادہ مناسب ہے ، اس سے فائدہ زیادہ ہوگا۔ مثلاً ہسپتال ، یتیم خانہ ، بچیوں کا جہیز وغیرہ تیار ہو سکتے ہیں۔ جواب: 1: اسلام کا مالیاتی نظام موجود ہے مثلاً زکوٰۃ ، عشر، صدقات نافلہ، بیت المال وغیرہ۔ ان پر اگر عمل صحیح طریقے پر ہو تو معاشی حالت بہتر ہوجائے گی۔ 2: قربانی کا مقصد گوشت نہیں کہ معاشی استحکام وغیرہ میں اس کا تذکرہ کیا جائے بلکہ مقصود جان کا اللہ کی راہ میں ذبح کرنا ہے۔ جس کی تائید اس حدیث مبارک میں ہوتی ہے: عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم قَالَ: مَاعَمِلَ آدَمِیٌ مِنْ عَمَلٍ یَوْ مَ النَّحْرِ اَحَبَّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ اِھْرَاقِ الدَّمِ اَنَّہْ لَیَتَأ تِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَا وَاَشْعَارِھَا وَاَظْلاَفِھَا وَاِنَّ الدَّمَّ یَقَعُ مِنَ اللّٰہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ مِنَ الْاَرْضِ فَطِیْبُوْا بِھَا نَفْساً۔ (جا مع التر مذی: ج1ص275 با ب ما جاء فی فضل الاضحیہ) ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: عید الاضحی کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نز دیک قربانی کا خون بہانے سے محبوب اور پسندیدہ نہیں اور قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اور کھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کےہاں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے، لہذا تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو۔ اور یہ بات قربانی کے پیسے صدقہ کر دینے سے پوری نہیں ہوگی۔ سوال نمبر8: قربانی میں محض جانور ذبح کرنا، خون بہانا نظر آتا ہے، اس کا عملی فائدہ کچھ بھی نظر نہیں آتا۔

Category

Show more

Comments - 41